مالی خدمات


یہ حقیقت ہے کہ دولت سے خوشیاں نہیں خریدی جاسکتی۔ مگرپیسے سے راحت پیدا کرنے کے لیے بےشمار مواقع پیداکیے جاسکتے ہیں۔ غریبوں اور مسکینوں کے لیے پیسہ شفاء ہے، ایک جادوئی تحفہ اور ان کی زندگی کے تمام سوالوں کا جواب ہے۔ پاکستان میں 75 فیصد لوگوں کی درجہ بندی غرباء کے طور پر کی گئی ہے اور 6 کروڑ سے زائد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ انسانیت پسند اور نامور سماجی خدمت گزار ملک ریاض اس افسوسناک حقیقت کا مکمل ادراک اور شعور رکھتے ہیں اور یہ چیز انہیں کم مراعات یافتہ طبقے کی مالی مدد کے لیے طویل فہرست پر مشتمل منصوبوں کو شروع کرنے کے لیے قائل کرتی ہے۔ وہ ہمیشہ ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے اپنی دولت خرچ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، خواہ وہ تنگ حالات میں پھنسا غریب آدمی ہو، ایک سماجی ادارے کی مدد ہو یا انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہو جیسے سیلاب یا زلزلے سے متاثرہ شخص ، مقامی طور پر ہونے والا مہاجرہو یا بدقسمت حادثے میں جاں بحق ہونے والے کا خاندان ہو۔ ملک ریاض کی بے نظیر سخاوت کی انگنت مثالیں ہیں جو غریبوں کی عام مدد کے لیے ان کی بے لوث خدمات کا ثبوت ہے۔ اندرونی طور پر ہونے والے مہاجرین کے حالیہ دلسوز واقع کے وقت ملک ریاض نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مہاجرین کی مدد کے لیے دس کروڑ کا چیک دیا جو اپنے گھر بار سے محروم ہوگئے تھے۔ ایل ڈی اے میں آتشزدگی کے واقع میں بہت لوگ جانبحق ہوئے ، ہر متاثرہ خاندان کو پانچ لاکھ فی کس دئیے گئے۔ آواران بلوچستان میں زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے تین سو پچاس لوگوں کے خاندانوں کو ایک ایک لاکھ روپے دئیے گئے ۔ شمالی علاقہ جات میں 2005 میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے خاندانوں میں ایک کروڑ روپے نقد رقم کی مالی امداد تقسیم کی گئی۔
ان سب کے علاوہ ملک ریاض کی طرف سے ایک فنڈ جس کا نام “فنڈ برائے عام آدمی” ہے قائم کیا گیا جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے غرباء کی مدد کے لیے ہے۔ بہت سی کارآمد خدمات کے علاوہ یہ فنڈ غریب لوگوں کو اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے اور چھوٹے گھروں کی صنعت کو وجود میں لائے گا۔ اس کے علاوہ کم مراعات یافتہ طبقے کے لیے ایک خاص کام دسترخوان ہے جو روزانہ مفت کھانا فراہم کررہاہے جس سے عام لوگ ماہانہ دو ہزار تک بچت کرسکتے ہیں کیونکہ ایک وقت کا کھانا کم سے کم 35 روپے میں پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ ملک ریاض کی طرف سے ایدھی جیسے سماجی ادارے کو مسلسل مالی امداد فراہم کی جاتی ہے جو بہت سے لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے