PHILANTHROPIC ACTIVITIES
تعلیم
کسی بھی عظیم قوم کی کامیابی کا راز اس کی تعلیم میں مضمر ہے. ایک اچھی تعلیم یافتہ اور باشعور قوم ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے. مناسب معلومات اور خصوصی تعلیم کی مدد سے ہی مادی اور انسانی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے.ملک ریاض بانی بحریہ ٹاؤن پاکستان کا مستقبل محففوظ کرنے کے لیے تعلیمی شعبے کی بنیادیں مضبوط کرنا چاہتے ہیں تاکہ عوام میں شعور کی بیداری پیدا ہو۔ وہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ امیر ہو یا غریب، ہر کسی کو علم اور معیاری تعلیم کا پھل حاصل کرنے کے لیے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔
اپنی نامور کمپنی بحریہ ٹاون کے زیر اہتممام اانہوں نے زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم اور روشن مستقبل سے مایوس لوگوں کو تعلیم مہیا کرنے کے لیے مفت تعلیمی منصوبے تشکیل دیے۔ رہائش کی سہولیات کے ساتھ 4 ہزار یتیم بچوں کو مفت تعلیم مہیا کی گئی ہے۔ مختلف شہروں اور دیہاتوں میں بڑی تعداد میں پرائمری اور ثانوی اسکولوں، کالجوں اور اداروں کو سپانسر کیا گیا جو عام لوگوں کو بنیادی اور خصوصی تعلیم مہیا کر رہے ہیں۔ ہر سال 7 ہزار طلباء کو اسکالرشپس دیے جاتے ہیں۔ راولپنڈی زرعی یونیورسٹی کے طلباء کو چھوٹے مالی قرضے فراہم کیے گئے۔ تعلیم و تربیت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مختلف سرکاری اور دیہی اداروں کو کروڑوں روپے کی امداد دی جاچکی ہے۔ اب تک کلر سیداں سکول اور پبلک سکول تک رسائی کے لیے 94 لاکھ فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر دوردراز کے علاقوں میں تعلیمی اداروں کی مدد کے لیے ان کے ساتھ روابط کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بہترین ماہرِ تعلیم پرمشتمل ٹیم اورجدید طرز ساخت کے سکول سیٹ اپ سے بامقصد تعلیم کی منزل کو حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اس مشن کی تکمیل کے لیے ملک ریاض کیے سرپرستی میں قائم سکولزمکمل طور پر جدید تعلیمی اور تفریحی سہولیات سے لیس ہیں جن میں سائنس لیباٹریز، کمپوٹر رومز، لائبریریاں اور کھیل کے میدان شامل ہیں۔ہر طرح سے متوازن نشوونما کے لیے اعلی معیاری تدریس کے علاوہ اضافی نصابی سرگرمیاں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ سکول نہ صرف معیاری تعلیم مہیا کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے تعلیم کے عمومی معیار کو بھی بلند کیا ہے اور یہ سکول تعلیم و تربیت، تخلیقی صلاحیتوں، اور مجموعی نشوونما کے لحاظ سے انتہائی قابل قدر اداروں کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
سخت مقابلے اور جدید ٹیکلنالوجی کے اس موجودہ دور میں روایتی تعلیمِ کی اہمیت ناقابل تردید ہے مگرصرف روایتی تعلیم موجودہ صورتحال میں کافی نہیں۔ اگرایک قوم ترقی کرنا چاہتی ہے اورتاریخ کے اوارک میں اپنا نام درج کروانا چاہتی ہےتوفنی تعلیم ناگزیر ہے۔ ملک ریاض نے اس پہلو کا بغور جائزہ لیتے ہوئے سندھ کےبڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں دو بین الاقوامی معیار کی جامعات کی تعمیر کے لیے بنیاد رکھ دی ہے۔ ان جامعات میں لی جانے والی فیس میں رعایت دی جائے گی دوسری یونیورسٹیز کے مقابلے میں انتہائی کم ہو گی۔ ان دو یونیورسٹیز کی تعمیر کے لیے دو ارب روپے کے اخراجات مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے دیگر ٹیکنکل ادارے، کمپیوٹر مراکز، طبی، ڈینٹل کالج اور بحریہ یونیورسٹی پہلے ہی لوگوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرکے عوام الناس کی خدمت کر رہے ہیں۔
یہ تمام تر کاوشیں آنے والی نسلوں کے لیے عرصہ دراز تک رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی کیونکہ تعلیم و تربیت کا حصول ہی کامیابی کا راز ہے۔ ملک ریاض کی یہ خدمات نہ صرف دنیا میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قاپل ہیں بلکہ آخرت میں بھی اس کا اجر ملے گا کیونکہ ہمارا مذہب ہمیں شعوراورعلم حاصل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے:
“علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے”