PHILANTHROPIC ACTIVITIES
طبی منصوبے
طبی دیکھ بھال، خوراک اور پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان جیسے ممالک میں مناسب وسائل کی کمی کے باعث طبی دیکھ بھال کے لیے مطلوبہ انفراسٹرکچر اور سہولیات میسر نہیں ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی سنگین قلت ہے جبکہ نجی دواخانے عوام کی پہنچ سے باہر ہیں. ان حالات میں عام آدمی کسی حد تک ناامید ہوجاتا ہے جب اس کوکسی مرض سے واسطہ پڑتا ہے۔
دوراندیش اور سماجی شخصیت بحریہ ٹاون کے بانی ملک ریاض نے قدم بڑھاتے ہوئے غریب اور ضرورت مند لوگوں کو عام صحت کی سہولیات مفت فراہم کی ہیں۔ انہوں نے معاشرے کے امیر طبقے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ کم مراعات یافتہ طبقے کی سہولت کے لئے ایک سماجی فلاحی نظام وضع کیا ہے ۔غریب علاقوں اور دیہاتوں کے مریضوں کی مدد کے لیےں موبائل میڈیکل ٹیموں کا شروعات ایک وسیع صحت کے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت مفت طبی چیک اپ اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔ ان موبائل ہسپتالوں کی ٹیمیں تربیت یافتہ ڈاکٹروں، لیڈی ڈاکٹرز اور اسٹاف پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مظفرگڑھ، راجن پور، جیکب آباد، سکھر، گھوٹکی، کشمور، میانوالی، اکوڑہ کھٹک، ڈیارہ دین اور لیہ میں موبائل ہسپتال بنائے جاچکے ہیں۔ رسالپور میں ہر طرح سے لیس ایک طبی امدادی کیمپ موجود ہے۔
ملک ریاض کی طرف سے صوابی کیمپ کے بدقسمت آئی ڈی پیز کے لیے طویل مدتی جامع پروگرام کا اعلان کیا گیا۔ 40 ہزار مریضوں کی خدمت کے لیے 8 ملین روپے کا ریلیف فنڈ فراہم کیا گیا ۔ زیابطیس، ہایپر ٹینشن، ٹی بی،بخار اور نزلہ زکام سے متاثرہ مریضوں کا اعلاج پیشہ وارانہ اور انتنہائی نگہداشت کے ساتھ کیا گیا۔ ادویات اور اییمبولینسیں ان مریضوں کی مدد کے لیے موجود ہیں۔ اس علاوہ تھرپارکر میں چھ ماہ کے لیے ایک دوسرا طبی وفد بھیجا گیا جس میں موبائل طبی یونٹس، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف موجود تھا۔ اس یونٹ میں وبائی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ای سی جی، الٹراساونڈ مشینیں، تشخیصی لیبارٹریاں اور ڈسپینسریاں موجود تھیں۔
ان تمام صحت کی سہولیات کے علاوہ پاکستان میں جدید اسپتالوں کا ایک سلسلہ قائم کیا جارہا ہے۔ جدید مشینری سے لیس ان اسپتالوں کو اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹرچلا رہے۔ اس سلسلے کے تین یونٹس پہلے ہی لاہور اور راولپنڈی میں کام کر رہے ہیں۔ ان اسپتالوں کی بلا تعطل کام کرنے کے لیے ملک ریاض کی طرف سے ماہانہ 97 لاکھ سے زائد کی رقم دی جا رہی ہے۔ مریضوں کے علاج کے لیے اب تک 200 ملین سے زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ ضرورتمندوں اور غریبوں کو مفت طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ حال ہی میں قوت سماعت سے محروم 40 بچوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ ہر ایک بچے کے علاج پر 17000 ڈالر کی رقم خرچ کی گئی۔
یہاں انتہائی جدید ترین علاج کی سہولتیں موجود ہیں جن میں گردوں کے ٹرانسپلانٹ، بون میرو ٹرانسپلانٹ، اوپن ہارٹ سرجری، کیمیوتھیراپی، ریڈیو تھیراپی، اور دوسری عمومی سہولیات کے ساتھ ڈائلیسز جیسی سہولیات شامل ہیں۔ جدید طریقوں اورٹیکنالوجی سے مطابقت اور کارڈیوتھوریسک اور رگوں کی بیماریوں کی میدان میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینے کے لیے ممتازہارٹ سرجنوں کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا
اس کے ساتھ ، اسکول کے طلباء، اساتذہ، ملازمین اور دیگر شہریوں کے لئے طبی امدار، گردوں کی دیکھ بھال اور دوسری صحت کی حفاظت سے متعلقہ مسائل پر مفت آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تیسرے ہیلتھ ایکسپو کے دوران ایک طبی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جو مفت مشاورتی کیمپوں اور مفت طبی ٹیسٹوں پر مشتمل تھا۔ ان مفت خدمات کی فراہمی سے ہزاروں لوگ مستفید ہوئے۔ اس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں کو اورصحت کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کو مسلسل مالی امداد فراہم کی جاتی ہے جن میں الشفاء ٹرسٹ ، سوکت خانم میوریل ٹرسٹ، سہارا ٹرسٹ ، ایس او ایس ولیج شامل ہیں۔
ملک ریاض نے اپنی بے پناہ کاوشوں سے حقیقتا لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کوبہتر بنایا ہے۔ ملک ریاض کے صحت کے فلاحی منصوبوں کے اثرات دور تک پہنچ رہے ہیں کیونکہ ہر روزمفت موبائل اسپتالوں سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ باوجود اس سب کہ ان کا ماننا ہے کہ عام لوگوں کے صحت کے معیار کو بہتر بنانے اور ان کومعاشرے کا مثبت حصہ بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔