غربت میں کمی


یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک کی 75 فیصد آبادی غریب ہے اور چھ کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ امیر لوگ بے حسی سے دولت کے انبار جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ غریب مزدور شدید گرمی میں خود کا اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے جوش سے کام کرتا ہے اس امیر طبقے کے واسطے جو اپنی آسائشوں پر لاکھوں روپے روزانہ خرچ کرتے ہیں۔
ہمارا مذہب سود سے پاک تجارت اور زکوٰۃ کے نظام کے زریعے دولت کی مساوی تقسیم کی پرزور وکالت کرتا ہے مگر مذہبی اقدار کو دل سے اپنانےوالے تھوڑے ہیں۔ ملک کے سب سے کامیاب تاجر ملک ریاض ان چند لوگوں میں سے ہیں جو مذہبی اقدار کا صحیح طور پر خیال رکھتے ہیں اورا للہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
ملک ریاض اپنی کامیابی کے پھل کو غریب طبقے کے ساتھ بانٹنے کے لییے اور ان کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے پختہ عظم رکھتے ہیں ۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے انہوں نے شاندار منصوبے شروع کیے ہیں اور مستقل روزگار کی فراہمی اور غریبوں کی مدد کے لیے ایک مشترکہ فنڈ کی مدد سے پلیٹ فارم بھی قائم کیا ہے۔ یہ فنڈ مفت کھانوں کے مراکز، مفت تعلیم ، صاف پانی ، صحت اور صفائی، ہنر مندی میں اضافے کے لیے بنیادی ٹریننگ سینٹر کی فراہمی کے زریعے اقتصادی عدم مساوات کو کم کرنے اور غربت کے خاتمے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ اس فنڈ کے زریعے سود سے پاک چھوٹے قرضے غریب لوگوں کو دئیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے لیے باعزت روزگار کماسکیں۔
پاکستان کے امیر لوگوں کونام کھلے خط میں ملک ریاض نے اشرافیہ پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئیں اور کھلے دل سے اس فنڈ میں حصہ ڈال کر مادرِ وطن کا قرض چکائیں۔ ابتدائی طور پر 50 ملین روپے اس مشترکہ فنڈ جس کا نام”فنڈ برائے عام آدمی” کو شروع کرنے کے لیے درکار ہیں۔ غریب کی خوشحالی کے لیے بے شک یہ ایک انقلابی سوچ ہے اور یہ صرف ابدی کامیابی اور سکون حاصل کرنے کی شروعات ہے۔