PHILANTHROPIC ACTIVITIES
معیشت
اربوں روپے کی بیرونی سرمایہ کاری، ہزاروں مقامی سپلائرز کے لیے کاروبار کا آغاز، ایک لاکھ سے زائد خاندانوں کے لیے نوکریاں اور اکیسں ہزار لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع، یہ سب ملک کی معشیت کے لیے ملک ریاض کے انگت اقدامات میں سے چند ایک ہیں۔ کاروباری اور دوراندیش شخصیت کے حامل ملک ریاض باخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ معاشی ترقی کے کیا فوائد ہیں اور معشیت کو کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔
ان کے کامیاب منصوبوں کے لمبی فہرست کے زریعے ملکی معشیت کو مضبوط بنیادوں پر ڈالنے میں مدد ملی ہے۔ ان منصوبوں نے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لائی گئی ہے اور اس سے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بھی بکثرت متنوع افرادی قوت کو یکساں روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ان روزگار کے مواقع سے پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو باقاعدہ صنعت کا درجہ ملنے میں مدد ملی ہے چونکہ پاکستان میں یہ واحد ہاوسنگ سوسائٹی ہے جوغیر متغیر عالمی معیار کی حامل ہے۔
ملک ریاض کے مشہوررہائشی اقدامات نے پائیدار متعلقہ صنعتیں بنائیں، معشیت کو رواں کیا اور سمند پار پاکستانیوں سےکثیر زرمبادلہ کے حصول کو ممکن بنایا۔ سالانہ قومی رہائش کی ضروریات کو پورا کرتی ان رہائشی سکیموں کی وجہ سے سیمنٹ، پینٹ، گلاس، اینٹیں، ٹالئز، اور ایلومینیم سمیت 55 فیکٹریز کی بڑے پیمانے پر مانگ بڑھی۔
بحریہ ٹاوںن ملک ریاض کے نظریے کی حقیقی تصویر اورایشاء کی سب سےبڑی رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کمپنی ہونا ان کی غیرمعمولی کامیابی ہے ۔ یہ مختلف سماجی واقتصادی شعبوں سے وابستہ متنوع کسٹمرزکے لیے منصوبے فراہم کرتا ہے۔ بڑے لگژری ولاز سے عوامی ولازتک ملک ریاض کی کمپنی نے پہلی بار کم لاگت رہائش متعارف کروائی جومتوسط پاکستانی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ حکومت کو اس کمپنی سے بلواسطہ اور بلاواسطہ اربوں روپے کے ٹیکس موصول ہوتے ہیں جبکہ اس کمپنی نے کبھی اپنے انفراسٹرکچر کےاخراجات کے لیے سرکاری فنڈز حاصل نہیں کیے۔
یہ تمام پھلتے پھولتے اقتصادی منصوبے اور اس طرح کی غیر معمولی کامیابیوں کی وجہ سے ملک ریاض کو راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے “سال 2008 کا تاجر ” کا ایوارڈ ملا اس کے باوجود وہ اب تک کے پاکستان کے سب سےبڑے بلڈر بننے کے شدید خواہشمند ہیں۔ وہ پرعظم ہیں کہ انسانی وسائل اور ٹیکنالوجی کا موثر استعمال بڑے خیالات کو زندگی بدلنے والی حقیقتوں میں بدل سکتے ہیں اور ایسے تمام آئیڈیازقومی معیشت کے لیے ایندھن کی حیثیت رکھتے ہیں جو صدیوں تک ایک روشن اور کامیاب مستقبل کی ضمانت ہیں۔